قرآن مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کا ایک واقعہ ہے۔ یہ واقعہ سورہ یوسف (سورہ نمبر 12) میں پیش آیا ہے۔ میں آپکو ہے وکیہ کی مختاراں تفسیر بتاتا ہوں:
واقعہ کا مختصر خلاصہ:
حضرت یوسف علیہ السلام ایک نبی کے بیٹے تھے جو ان کے والد یعقوب علیہ السلام تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے برادران حسد اور بغض سے آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ انہون نے ان کو مارنے کا فیصلہ کیا، لیکن کچھ لوگون نے سوجھو دیا کی انکو ایک کو (کیو) میں پھنک دیا جائے گا۔
اس ارادے کے دل میں انہوں نے حضرت یوسف کو گائے میں ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام کو ہم سے مشکل وقت میں مدد فرما کر بچایا۔ انکے بھائیوں نے انکے کپڑے پھڑ دیے اور انکو کسی میں ڈالنے کے بعد، وہ انکو بچنے کے لیے آئے۔
کچھ دِنو تک کو میں کے بعد، ایک قرضدار شاخس نے حضرت یوسف کو۔ ہم کا نام عزیز تھا اور وہ ملک مصر (مصر) کے محل میں کام کرتے تھے۔ عزیز کی بیوی نے حضرت یوسف سے محبت محسوس نہیں کی لیکن حضرت یوسف نے ان کے فتنے (شرعی فتنے یعنی حرام فعل) سے انکار کردیا۔
عزیز کی بیوی اسے دوبارہ تبدیل نہیں کرنا چاہتی تھی اور اس نے اپنی جھوتی کو آروپ لگاکر نہیں بنایا تھا۔ اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کو ان کی خود غرضی اور دین سے محبت سے نجات دلائی۔ ملک مصر کے پاس آئے خواب آئے والے کرنے والے کرنے والے ہو گئے، انکو اس کے سروفیات کی سچائی دی ہے اور ان کا دوسرا خواب بھی صحیح طریقے سے بیان ہوا۔
پھر مالک نے حضرت یوسف کو قید سے آزاد کر کے اپنے گھر بلایا۔ Khwabon ki Tabeer aur Malik Misr ki Rehai ke Baad, حضرت یوسف نی مصر میں آنے والے آنے والی والی اور آنی والی عافیت کا کہنا تھا۔ اس خواب کے ساتھ مصر میں خزانہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو کہ بارش کی طرف اشارہ تھا۔
یہ واقعہ حضرت یوسف علیہ السلام کے صبر، تقویٰ اور اللہ پر ایمان کی مثال ہے۔ انہوں نے اپنی مشکلات اور پریشانیوں کے باوجود کبھی اپنے رب پر بھروسہ نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے محنت اور لگن کی طاقت دی اور آخرت میں عزت دی۔
نوٹ: وکیات کی تفسیر اور کامل فہم کے لیے آپ کو کسی عالم یا مفتی کی مدد لینا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment